نومبر 2023 - Page 2 of 4 - ضربِ حق

پوسٹ تلاش کریں

مولانا سید شبیہ الرضا زیدی اور علامہ حسن الہ یاری کی بحث پر تبصرہ

مولانا سید شبیہ الرضا زیدی اور علامہ حسن الہ یاری کی بحث پر تبصرہ

علامہ حسن الہ یاری نے کہا ہے کہ موجودہ شیعہ مقلدین اور مجتہدین دونوں اہل بیت کی تعلیمات سے برگشتہ ہیں۔ اگر مہدیٔ غائب آئے تو شیعہ خود اس کو نہیں چھوڑیں گے۔جس کے جواب میں مولانا شبیہ الرضا زیدی نے کہا کہ حسن الہ یاری امریکہ میں بیٹھ کر شیعوں کو آپس میں لڑانا چاہتا ہے۔ قرآن میں اللہ اور اس کے رسولۖ دونوں کی اطاعت کا حکم ہے۔ اولی الامر کے ساتھ اختلاف کی گنجائش ہے۔ اللہ نے قرآن میں فرمایا فلولا نفر من کل فرقة منھم طآئفة لیتفقھوا فی الدین ولینذروا قومھم اذا رجعوا الیھم ”پس اگر ہر فرقے میں سے ایک جماعت دین کی سمجھ حاصل کرے اور اپنی قوموں کو ڈرائے جب ان کی طرف وہ لوٹیں”۔ ان آیات سے فقہاء کی تقلید کا ثبوت ملتا ہے۔ رسول اللہ ۖ نے فرمایا تھا کہ میں تم میں دو بھاری چیزیں چھوڑے جارہا ہوں ایک قرآن اور دوسرے میرے اہلبیت۔ امام کی غیبت کے بعد ہم کس سے مسائل پوچھیں گے؟۔ حضرت علی، حسن مجتبیٰ ، حسین سے گیارہویں امام علیہ السلام تک یہ سلسلہ پہنچا تو انہوں نے فرمایا کہ فقہاء کی تقلید کریں جو مخالف ہوں اپنی نفسانی خواہشات کے اور دین کے محافظ ہوںاور وہ مولیٰ کے مکمل اطاعت کرنے والے ہوں۔ مولیٰ اللہ کو بھی کہتے ہیں، مولیٰ رسول کو بھی کہتے ہیں، مولیٰ علی کو بھی کہتے ہیں۔ اس ایک لفظ کے ذریعے سے اللہ ، الرسول اور اہل بیت کا مطیع و فرمانبردار ہو۔ امام نے بھی فرمایا کہ فقیہ کے پاس جانا ہے جاہل کے پاس نہیں جانا ہے۔ کتاب کے پاس نہیں جانا ہے بلکہ آپ کو فقیہ کے پاس جانا ہے۔
علامہ صاحبان کی گفتگو کا مختصر خلاصہ یہاں پیش کردیا۔ جس سے یہ اخذ ہوتا ہے کہ اہل بیت کا معاملہ غیبت میں ہے اور کتاب کی طرف نہیں جانا بلکہ فقہاء کی تقلید کرنی ہے۔ اہل بیت غیبت میں ہوں اور کتاب کی طرف جانا نہیں ہو تو اس کا انجام کیا ہوگا؟۔ اہل تشیع میں اجتہاد و تقلید کا سنجیدہ اختلاف اسلئے ہے کہ گیارہ اماموں تک تقلیدکا کوئی تصور نہیں تھا۔ امام کو تقلید کی ضرورت نہیں پڑتی تھی۔ امام کی غیبت کے بعد اجتہاد و تقلید پر اہل تشیع دو حصوں میں تقسیم ہوگئے۔
زیدی شیعہ اور اسماعیلی (آغاخانی و بوہری) اثناء عشریہ یا امامیہ سے زیادہ اہل سنت کو اپنے قریب سمجھتے تھے۔ اہل سنت یہ تشہیر کرتے ہیں کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ میں تم میں دو بھاری چیزیں چھوڑے جارہا ہوں قرآن اور سنت۔ اہل تشیع قرآن اور اہل بیت کی حدیث بیان کرتے ہیں۔ قرآن کو دونوں طبقات نے چھوڑ دیا ہے اور رسول اللہ ۖ قیامت کے دن اپنی قوم کے خلاف اللہ تعالیٰ سے قرآن چھوڑنے کی ہی شکایت فرمائیں گے۔ کیونکہ اہل سنت کے پاس سنت نہیں ہوگی اور اہل تشیع کے پاس اہل بیت نہیں ہوں گے۔ دونوں نے کتاب کو چھوڑ رکھا ہے۔ اہل سنت فقہاء کے سات طبقات میں الجھے ہوئے ہیں۔
سن2008کے الیکشن میں محمود خان اچکزئی، قاضی حسین احمد، عمران خان، ڈاکٹر طاہر القادری اور نواز شریف نے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا مگر پھر نواز شریف نے وعدہ خلافی کرکے الیکشن میں حصہ لیا تھا۔ اگر مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے علاوہ باقی تمام مذہبی اور سیاسی جماعتوں کو سن2024کے الیکشن کیلئے آمادہ کرلیا جائے تو سیاسی،لسانی اور فرقہ وارانہ منافرت میں ایک زبردست کمی آسکتی ہے۔
شیعہ شیعہ سے ، دیوبندی دیوبندی سے، بریلوی بریلوی سے، اہل حدیث اہلحدیث سے نفرتوں کے بازار میں برسرپیکار ہیں۔ سیاسی جماعتوں کی حالت ان سے بھی زیادہ خراب ہے۔ اگر بیت المقدس کیلئے ایک نمائندہ وفد کے ساتھ لشکر تشکیل دیا جائے تو اس آگ کو بجھانے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی جو اسرائیل نے عسقلان پر حملے کے بعد غزہ کی پٹی میں لگائی ہوئی ہے۔ بڑے پیمانے پر جن مظالم کا سامنا غزہ کے لوگ کررہے ہیں یہ انسانیت کا مسئلہ ہے۔ اس طرح ایک بڑا وفد افغانستان اور ایران کیلئے بھی تیار کرکے بھیجا جائے جس سے مسائل کے حل میں آسانی ہو۔ بلکہ ہندوستان اور چین کے علاوہ عرب ممالک کو بھی افہام و تفہیم کے مسائل میں شریک کیا جائے۔ اسلام جس انسانیت کا درس دیتا ہے وہ صرف اپنے فرقوں اور مسلمانوں تک محدود نہیں بلکہ اس کا دائرہ کار یہود و نصاریٰ اورہندوؤں کے علاوہ دنیا کے تمام مذاہب اور انسانوں تک پھیلا ہوا ہے۔
بلوچستان سے سینئر ترین سیاستدان محمود خان اچکزئی، لشکر ی رئیسانی اور سندھ سے رسول بخش پلیجو ، ڈاکٹر فاروق ستار، پنجاب سے نجم سیٹھی کی بیگم محسن جگنو ، مصطفی نواز کھوکھر اور پختونخواہ سے سراج الحق ،مولانا فضل الرحمن اس طرح مختلف صوبوں اور مذہبی جماعتوں سے معروف لوگوں کو وفد میں شامل کیا جائے اور دیوبندی، بریلوی ، شیعہ، اہل حدیث کے نمائندوں کو مختصر مگر انقلابی منشور پر اکھٹا کیا جائے۔ انقلابی سے مراد یہ نہیں کہ صرف دوسروں کے نیچے زمین کو گرم کیا جائے بلکہ اس میں قرآن کی طرف رجوع اور اپنی اصلاح کا زبردست اہتمام ہو اور سب کے جذبات ، عقائد اور ذہنیت کا خیال رکھتے ہوئے مثبت انداز فکر سے ایسی تبدیلی لائی جائے جس میں معاشرے کی تمام تلخیاں ختم ہوجائیں۔
قرآن میں اللہ تعالیٰ نے ایسی مٹھاس رکھی ہے جس سے جاہل سے جاہل تر انسان کو بھی ہدایت مل سکتی ہے۔ سورہ نور کی چند آیات پر عالم انسانیت کو اکھٹا کرنا ممکن ہے۔ قرآن وہ نور ہے جس پر مشرق و مغرب کی ہواؤں اور سایوں کا کوئی اثر نہیں ہے۔ جس میں رتی بھر تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔ جس میں اللہ کی طرف سے گارنٹی ہے کہ و انزل الکتاب تبیانًا لکل شیء ”اور ہم نے کتاب کو نازل کیا ہے ہر چیز کو واضح کرنے کیلئے”۔ صرف قرآن کی طرف مسلمانوں کی توجہ ہی کی دیر ہے۔ عرب و عجم اور شیعہ و سنی سب نے قرآن کو چھوڑ رکھا ہے۔ عتیق گیلانی

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،خصوصی شمارہ نومبر2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

طالبان پر استاذان کو اعتمادکافقدان یامکافاتِ عمل کا بحران؟

طالبان پر استاذان کو اعتمادکافقدان یامکافاتِ عمل کا بحران؟

پاکستان اور افغانستان میں کیا ایک گھمسان کی جنگ ہونے جارہی ہے اس کا فائدہ اور نقصان کیا ہوگا؟

پہلے نوازشریف پھر عمران خان کے صحافیوں نے بداعتمادی کی وہ فضا بنادی جس کا مداوا آسان نہیں ہے!

ظاہر شاہ بیرون ملک دورے پر گیاتو سردار داؤد نے حکومت پر قبضہ کیا۔ ذوالفقار علی بھٹو کے وقت احمدشاہ مسعود، گلبدین حکمت یار پاکستان آئے اور امریکیCIAکو پشاور میں اڈہ دیا گیا۔ روس سے افغانی بڑے پیمانے پرمہاجر بن گئے۔پاکستانی باغیوں کو افغانستان اور افغانی باغیوں کو پاکستان پناہ دیتا تھا۔ اجمل خٹک ، ولی خان ، خیربخش مری ، مرتضیٰ بھٹو کی الذوالفقارنے افغانستان میں پناہ لی تھی۔ قائد ملت لیاقت علی خان کے قاتل سیداکبر افغانی کے ساتھی افغانستان سے کشمیر جہاد کیلئے500مجاہدین لائے۔ افغانستان نے اسکی زمین ضبط کرلی ۔پاکستان نے بڑی زمین گومل ٹانک دی تھی مگرپیپلز پارٹی کے گلزار احمد خان نے خرید ی تھی ۔ میرے والد پیر مقیم شاہ نے ان کی صلح کرائی کہ گلزارحمد خان کیس کا خرچہ اٹھائے گا ۔ پھر عدالت سے اس کو زمین مل گئی تو مفتی محمود وزیراعلیٰ تھے اور انہوں یہ زمین سندھ کی سرحد میں منتقل کی اورجو آخر کار گم بھی ہوگئی۔
بیگم راعنا کابرہمن خاندان ہندو سے عیسائی بناتھا۔ پڑوسی ہندو دال سبزی پکاتے اوربیگم کے گھرمیں گوشت کی خوشبوایک فتنہ تھا۔حکمران انگریز کے لباس میں سکول کالج جاتی تو مشرق میں سورج مغرب سے طلوع ہوتاتھا۔ مشہور تھا کہ بیگم کی وجہ سے لیاقت علی خان نے کشمیر کو ہندوستان کے حوالے کیا۔ شاید اسلئے اس کا قتل افغانی سے کروایا گیا۔ اقبال نے پنجابی اور افغانی کردار کی عکاسی کی ۔
مذہب میں بہت تازہ پسند اسکی طبیعت
کرلے کہیں منزل تو گزرتا ہے بہت جلد
تحقیق کی بازی ہو تو شرکت نہیں کرتا
ہو کھیل مریدی کا تو ہرتا ہے بہت جلد
تأویل کا پھندا کوئی صیاد لگادے
یہ شاخ نشیمن سے اترتا ہے بہت جلد
وہ مس بولی ارادہ خود کشی کا جب کیا میں نے
مہذب ہے تو عاشق ! قدم باہر نہ دھر حد سے
نہ جرأت ہے نہ خنجر ہے تو قصدِ خود کشی کیسا؟
یہ مانا دردِ ناکامی گیا تیرا گذر حد سے
کہا میں نے کہ ” اے جانِ جہاں کچھ نقد دِلوا دے
کرائے پر منگالوں گا کوئی افغان سرحد سے”
بیگم راعنا بہت ایڈوانس تھی ، یونیورسٹی میں اکلوتی لڑکی تھی ۔ سیلاب زدگان کیلئے شو کے ٹکٹ بیچ رہی تھی تو لیاقت علی خان نے نہ چاہتے ہوئے بھی ٹکٹ لیا۔ اس نے کہا: کم ازکم دو ٹکٹ تو لیں، لیاقت علی خان نے کہا: میرا ساتھی نہیں، اس نے کہا کہ میں تیرے ساتھ آؤں گی اور پھر شادی ہوئی۔ لیاقت علی خان کے قتل کے بعد گمان تھا کہ وہ واپس ہندوستان چلی جائیں گی ۔ خاتون اول مادرِ ملت پاک فوج میں برگیڈئیر جنرل بھی تھی اور یہ عہدہ فوج میں صف اول کاہوتا تھا۔
جنرل ایوب نے فاطمہ جناح کے خلاف میدان میں اترنے کیلئے کہا تھا مگر اس نے کہا: سفیر سیاست میں حصہ نہیں لے سکتی ۔بھٹو نے بیگم کوگورنر سندھ بنایا۔ جنرل ضیاء الحق کے اسلامی قوانین اورامتناع قادیانی آرڈنیس کی مخالفت کی۔ جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی کے مفتی ولی حسن ٹونکی نے کہا کہ ” بیگم راعنا لیاقت کی رگ پھڑک رہی ہے”۔ یہ بیان روزنامہ جنگ میں لگا تو بیگم نے ہتک عزت کا کیس کیا۔ جج نے مفتی ولی حسن سے کہا کہ معافی مانگو۔ مفتی ولی حسن نے کہا کہ میرا تعلق علماء دیوبند سے ہے ، معافی نہیں مانگ سکتا۔ جس پر جمعیت علماء اسلام سندھ کے قاری شیرافضل خان نے نعرہ لگایا کہ ”مفتی اعظم پاکستان مفتی ولی حسن زندہ باد” اور اس دن سے مفتی اعظم پاکستان کے لقب سے شہرت ہوئی۔
افغانستان کی بدلتی حالت میں افغان عوام و ریاست کا مؤقف الگ تھا اور پاکستان،ISIکی سپورٹ مجاہدین و طالبان کو تھی۔ پاکستان نے مجبوری میں طالبان کیخلاف امریکہ کا ساتھ دیا ،تب بھی ایک پیج پر تھے۔ جب طالبان نے کابل فتح کیا تو کورکمانڈر پشاور فیض حمید اور عمران خان نے خوشیاں منائیں۔TTPبھی دوبارہ سوات ، وزیرستان اور پاکستان میں لائی گئی۔ صحافی ہارون الرشید نے کہا کہTTPسیاست کرے گی بنٹے تو نہیں کھیلے گی؟ مگر فوج کیخلاف کچھ کیا تو اس کے خلاف زمین گرم کردی جائے گی۔ سلیم صافی نے بھی رپورٹ کیا کہTTPکے امیرنور ولی محسود میں سابقہ امیروں کے مقابلے میں زیادہ صلاحیت ہے۔ پھر فوج کی کمانڈ تبدیل ہوگئی تو صورتحال تبدیل ہوئی ہے۔
افغانی مسلمان ، پٹھان، انسان بھائی ہیں۔ اگر یہود، سکھ ، ہندو، پنجابی اور اسرائیلی کیساتھ ایسا ہو بلکہ لگڑ بگڑ، بھڑئیے کوسخت سردی میں دھکیلنے پر بھی دکھ ہوگا۔ بڑی تعداد میں چھوٹے بچوں ، جوان لڑکیوں اور بوڑھوں کو بے سروسامانی میں اس طرح دھکیلنا ؟۔ لیکن ہمارا دکھ پنجابی افغانی، فلسطینی یہودی اور شیعہ سنی لڑائی میں کسی کام کا نہیں۔ چڑیا چونچ کے پانی سے نمرود کی آگ نہیں بجھا سکتی ۔ اللہ پھر سب کچھ کرسکتا ہے اور قرآنی تعلیمات سے انسان بھی حالات بدل سکتے ہیں۔
نوازشریف کے حامی اسد علی طور(جس کی پٹائی لگنے پر حامد میر نے جنرل رانی کا طعنہ فوج کو دیا ) نے بتایاکہGHQمیں مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ طالبان نے ردِ عمل میں کاروائیاں کی ، فوج کی بھی غلطیاں تھیں۔مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ لاکھوں لوگوں کوسردی میں بھیجنا، پالیساں بدلتی ہیں پھر رد عمل آتاہے؟۔ آرمی چیف نے کہا کہ یہ ریاست کا فیصلہ ہے جو نہیں بدلے گا۔ علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ الیکشن بھی نہ کراؤ۔ چیف تیرے جانثار بیشمار بیشمار کے نعرے لگائے۔ جہاں تم پسینہ گراؤ وہاں ہماراخون گرے گا۔ چھرے قصائی تیز کرتے ہیں،جان بکروں کی نکلتی ہے۔ فوجی سپاہی،پاکستانی عوام اور پختونوں کا پھر کیا بنے گا؟۔ فضاؤں کا رُخ بدلنے کیلئے قرآن کے عالمگیر انقلاب کی طرف توجہ کرنا ہوگی۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،خصوصی شمارہ نومبر2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اللہ نے قرآن میں یہودن کیساتھ نکاح کو جائزرکھا

اللہ نے قرآن میں یہودن کیساتھ نکاح کو جائزرکھا

فلسطینی قاسم وسلیمان کی طرح یہود کے بھانجے ہوتے تو اسرائیل کبھی اس طرح انسانیت سوزمظالم نہ کرتا

ہمارامذہبی طبقہ یہود سے بدتر ہے، مشعال خان کیساتھ کیا کیاتھا؟۔اسرائیل کو امریکہ ہی استعمال کرتاہے!

اسرائیل کو واضح الفاظ میں سمجھانا ضروری ہے کہ امریکہ ، برطانیہ اورفرانس نے جاپان وجرمنی پر ایٹم بم گرائے اور اینٹ سے اینٹ بجادی ۔کمیونزم کیخلاف اسلامی جہاد اور پاکستان کو استعمال کرکے روس کو پارہ پارہ کردیا۔ اب اسرائیل کو اسلام کے خلاف استعمال کرکے یہود کو نفرت کا نشان بنانا منصوبہ بندی ہے۔ خود کش حملہ آوروں نے رُخ کیا تو یہود سکون کی زندگی نہیں گزار سکیں گے۔ امریکہ نے مجاہدین کو روس کیخلاف استعمال کیا ۔ پھر افغانستان،عراق کو نشانہ بنایا اور اب اپنے کرتوت کا خمیازہ خود بھگتنے کے بجائے اسرائیل و یہود کو نشانہ بنانا چاہتاہے۔ قل یاایھاالکتٰب تعالوا الی کلمة سواء بیننا و بینکم ألا نعبد اِلااللہ ولانشرک بہ شیئًا ولایتخذبعضنابعضًا اربابًا من دون اللہ فان تولوافقولوااشھدوا بانا مسلمونO” کہہ دو! اے اہل کتاب آؤ،اس بات کی طرف جو ہمارے اور آپ کے درمیان برابر ہے کہ ہم عبادت نہیں کرتے مگر اللہ کی۔اور اسکے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں کرتے اور نہ بناتے بعض بعض کو اللہ کے علاوہ ارباب۔پس اگر یہ پھر جائیں تو کہو کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ مسلمان ہیں ”۔(آل عمران:آیت64)۔ اس پر نصاریٰ سے زیادہ یہود پورا اترتے ہیں۔ عیسائی شرک یہود آج توحید کے علمبردار ہیں لیکن مسلمانوں کی اپنی حالت آج کے نصاریٰ سے بھی بدتر ہے۔ یہود کو لڑانے والی شیطانی قوت سے ہوشیار رہنا ہوگا۔ یہودن جمائما کے بچے قابل قبول ہیں تو دشمنی کس بات کی ہے؟۔ اگر فلسطینی مائیں یہودن ہوتیں تو اسرائیلی ماموں بنتے۔ قرآن نے رشتہ کی اجازت دی تو بھرپور فائدہ اٹھاتے۔ قرآن مولوی نے نہیں لکھا بلکہ اس میں بڑی حکمت عملی ہے۔ نفرتوں پردکان چمکانے والے مذہبی طبقے کااسلام سے کوئی تعلق نہیں جو انسانوں سے نفرت کرتے ہیں اور شیطانی سود کو اسلامی کہتے ہیں جس نے عالم انسانیت میں غربت کی بدترین تباہی وبربادی پھیلا رکھی ہے۔
نوازشریف نے جمعیت علماء اسلام کے بانی مولانا احمد علی لاہوری کے ایک پوتے اور جانشین مولانا محمداجمل قادری کو دودفعہ اسرائیل بھیجا تھا۔ نوازشریف ماضی میں تین مرتبہ وزیراعظم اور چوتھی مرتبہ بھی اس کی بانچھیں کھل چکی ہیں۔ مولانا عبیداللہ انور، مولانا درخواستی، اور مولانا سمیع الحقکی جمعیت علماء اسلام اور جماعت اسلامی نوازشریف کی دم چھلہ رہ چکی ہیںاور اب مولانا فضل الرحمن ، جمعیت اہلحدیث وغیرہ دم چھلہ ہیں۔ جبکہ باقی سیاسی جماعتیں پیپلزپارٹی اور اے این پی وغیرہ ویسے بھی مذہب کے نام پر سیاست نہیں کرتی ہیں۔
تبلیغی جماعت کو اسرائیل میں کام کرنے کی اجازت ہے۔ دعوت اسلامی کو بھی مل سکتی ہے اور اگر جمعیت علماء اسلام اور جماعت اسلامی کو اسرائیل میں کام کا موقع ملے تو سرپٹ گھوڑے پہنچ جائیں گے۔ بھارتی ہندو کیساتھ کام کرنا اسرائیل کے یہود سے بدتر نہیں بلکہ قرآن وسنت کے لحاظ سے قریب تر ہے، یہود اصحاب قبلہ ہیں۔ ہندؤوں کا قبلہ نہیں ۔بھارت ہماری مذہبی جماعتوں کی جنم ماتا ہے اور آج بھی سب بڑی شدومد اور وفاداری کیساتھ وہاں موجود ہیں۔ جہادی طبقے کو تو ویسے دہشت گرد قرار دے چکے ۔ اب عوام کو دھوکہ نہیں دیا سکتا ہے۔
مختلف ادوار میں پاکستان نے اسرائیل سے خفیہ رابطہ استوار کیا ۔ حامد میر کا کہنا ہے کہ عمران خان کے دور میں اسرائیل سے تعلقات استوار کرنے کے کوئی درپے تھا لیکن اس کی بات واضح ہے کہ پاک فوج کے جنرل تھے کوئی اور نہ تھا۔ ترکی،مصر ،دیگر عرب نے اسرائیل سے سفارتی تعلق رکھا تو پاکستان کا کیا؟۔ یہودی لڑکیوں سے شادی کرکے قابل اولاد کی ضرورت ہے۔ ہماری نالائق قیادت نے ایک بہترین پاکستان کو اپنی نالائق اولاد کی بھینٹ چڑھادیا ہے۔
ہماری حضرت عیسیٰ علیہ السلام و حضرت مریم علیہا السلام سے بڑی عقیدت ومحبت ہے۔اسلئے عیسائی دل وجان سے یہود کے مقابلے میں مسلمان سے زیادہ محبت وموودت رکھتے ہیں۔ داعش نے شام وعراق میں یزیدی اور کرد خواتین کو بھیڑ بکریوں کی طرح بازاروں میں بیچ دیا تو دنیا کو مسلمانوں سے نفرت ہوگئی۔ مغرب شاید اپنی حکمت عملی کا سہارا لیکر اسرائیلی یہود سے اس روئیے کا مظاہرہ دنیا کو دکھائیں تاکہ مسلمان سے دنیا نفرت کرے اور اسلام کا راستہ رک جائے۔ اسلئے مسلمانوں کا فرض ہے کہ اسلام کی درست تصویر دنیا کے سامنے پیش کریں اور اگر یہود عیسائی خداؤں کے بارے میں انتہائی گھناؤنا عقیدہ رکھتے ہیں اور عیسائی انتقام کے درپے ہیں تو مسلمان امریکہ اور برطانیہ وغیرہ کے آلۂ کار نہ بنیں۔ کیونکہ اسلام ہی نے دنیا میں مذہبی آزادی اور جبرکے خلاف درست تصور دیا تھا۔ جو آج مؤمن اس سے خود غافل اور دوسری قوتوں کا آلہ کار بناہوا ہے۔
ہماری نفرت یہود ونصاریٰ سے نہیں سودی نظام سے ہے جس نے نہ صرف ہمارا بلکہ عالم انسانیت کے معاشی نظام کو غربت وتنگدستی کی آخری حد تک پہنچادیا۔ ہمارا مذہبی طبقہ ایک طرف ان کے سودی نظام کو حیلے سے اسلامی قرار دیتا ہے اور دوسری طرف دُم اٹھاکر نفرت کے پدو مارتا ہے۔ جس دن تھوڑی فضا بن گئی تو پھر یہی طبقہ یہود سے بھی بانہیں کھول کر محبت کرے گا۔
یہود کے ذہن میں یہ غلط بٹھادیا گیا ہے کہ تابوت سکینہ مسجد اقصیٰ کے نیچے دفن ہے ۔ اس غلط فہمی کا ازالہ کرنے کیلئے دنیا کے تمام سٹیک ہولڈرزکے سامنے مسلمان یہ تجویز رکھیں کہ بیت المقدس کو تہہ خانوں سمیت ازسر نوتعمیر کیا جائے تاکہ ایک عظیم الشان مسجد، عیسائیوں کا گرجا اور یہودیوں کی عباد ت گاہ بنانے کا مشن پورا ہو۔ پوری دنیا سے تمام لوگوں کو وہاں پہنچنے اور عبادت کرنے کی حوصلہ افزائی ہو۔ جمعہ کے دن مسلمانوں کے سپرد ہو ، ہفتہ کے دن یہودیوں اور اتوار کے دن عیسائیوں کے سپرد ہو۔ مذہب کے نام پر سیدھے سادے لوگوں کو لڑانے کی جگہ مذہب کی بنیاد پر یک جہتی اور محبت کیلئے دنیا میں اپنا کردار ادا کریں۔
غزہ و فلسطین کے مسلمانوں کو یہود کے قہر وغضب سے بچانے کیلئے ہر ممکن اقدام اٹھایا جائے۔ امریکہ نے9/11کے حادثے کیلئے اسلامی دنیا کو تباہ کیا۔ اب یہود نے10/7کیلئے غزہ کیساتھ بہت ظالمانہ سلوک کیا۔ جس کا ازالہ ممکن نہیں اور بدلے کی سکت بھی نہیں ہے اور ہو تو اپنے سے زیادہ بدلہ لینے کو قرآن نے منع کیا ہے اور معاف کرنے کی ترغیب دی۔ بلکہ معافی کا فرمایا۔9/11میں مطلوب اسامہ بن لادن کیلئے امریکہ نے گوانتاناموبے کے ٹارچر سیلوں میں بے گناہ لوگوں کیساتھ کیا نہ کیا؟۔ اسرائیل کی سازش ہے کہ مغرب کو مسلمانوں کیساتھ لڑادیا جائے۔ مسلمانوں نے کسی اورکی سازش میں آکر فلسطینیوں کو ظالم اسرائیل کے رحم وکرم پرکسی صورت بھی نہیں چھوڑنا ہے۔ہم آگاہی مہم چلائیں۔ اسلام کی انسانیت واضح کرکے دنیا بھر کے یہودونصاریٰ کو اپنے ساتھ ملائیں۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،خصوصی شمارہ نومبر2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

خطے میں لڑائی کا انجام معدنی ذخائر پراغیار کا قبضہ؟

خطے میں لڑائی کا انجام معدنی ذخائر پراغیار کا قبضہ؟

لاکھوں افغان مہاجر کوشدید سردی میں40سال بعد بے سروسامانی کیساتھ بھیج دینا جس میں کچرہ چن چن کر کمائی کرنیوالوں کی محنت بھی ڈوب جائے؟۔
جس عہد میں لٹ جائے فقیروں کی کمائی
اس عہد کے سلطان سے کچھ بھول ہوئی ہے
باجوڑ جمعیت علماء اسلام کے جلسہ میں خود کش سے بڑی تعداد کی شہادت ، چترال حملہ ، میانوالی ائربیس، پختونخواہ، بلوچستان اوردیگر حملوں کا ردعمل کہاں تک پہنچے گا؟۔جنگ کا فائدہ کس نے اٹھایا؟۔ نقصان کا سامنا کس کو کرنا پڑا؟۔ جنرل ضیاء ، اختر عبدالرحمن، پرویزمشرف کے بچوں کوکیا تکلیف ؟۔ اگر لاکھوں افغان مراور بے گھر ہوگئے ۔ جرنیلوں و سیاستدانوں نے بیرون ملک جائیدادیں بنالیں؟۔ لیکن افغانیوں نے ایک دوسرے کیساتھ بھی بہت برا کیا اور ان کی وجہ سے پاکستان بھی متأثر ہوا ۔پھر لڑائی چھڑ گئی تو طالبان حکومت بھی جائے گی لیکن شاہ نعمت اللہ کی پیشگوئی دریائے سندھ خون سے بھر جائیگا اور پنجاب کے دل سے دوزخی خارج ہوجائیں گے؟۔ کشمیر کوفتح کرنے والے قبائل اپنے زخموں سے فارغ نہیں اور پنجاب وسندھ کی عوام کو سیاست کے قابل نہیں چھوڑاہے۔
20لاکھ افغان مہاجرین سردی میں افغانستان جائیں تو اقوام متحدہ اور دنیا بھر کے لوگ سہارا دیں لیکن یہ خود کش کی صورت میں پنجاب کا رُخ کریں گے۔ ہندوستان کی مداخلت کا خطرہ ہوگا جو روس سے ایٹمی میزائل گرانے کی صلاحیت حاصل کرچکا۔اس نے میزائل پھینکا تھا مگر ہم نے جوابی کاروائی سے ہوشیاری کرکے گریزکیا۔حقائق سے صرف نظر ہوتوسوشل میڈیا میں کچھ چھپتا نہیںہے۔
افغان طالبان سے چین نے سرمایہ کاری سے پہلے یہ اطمینان حاصل کیا کہ وہ امریکہ کا ٹاؤٹ بن کر دھوکہ تو نہیں کرے گا۔ پھر چین نے سرمایہ کاری کی۔ یہ خیال ہے کہ پاکستان نے امریکہ کے کہنے پر چین سے دھوکہ کیا اور افغانستان میں بھی چین کا پیچھا امریکہ کے حکم پر کر رہا ہے تو ایک طرف ہندی اور دوسری طرف افغانی پاکستان کی وحدت کی واحد علامت اوراکلوتہ ذریعہ پاک فوج کے خون سے دریائے سندھ کو بھر دیں گے؟۔ یہ ہے دشمن کا اصل منصوبہ اور اسی کو عملی جامہ پہنایا جائیگا؟۔ یا پھر قادیانیوں کو پنجاب کے دل سے بھگاد یا جائیگا؟۔
پاک فوج کے جوانوں نے امریکی جنگ میں جن مشکلات، خوف وہراس اور شہادتوں کا سامنا کیا تو دل د ہل جاتا ہے لیکن پارلیمنٹ سے فیض آباد دھرنے تک قادیانی اور انکے سہولت کاروں کو زیادہ مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑاہے۔
فوجی کا دل ہوتا ہے دماغ نہیں۔ تابعداری اور جنگ کی تربیت ہوتی ہے۔ مغرب کی پشت پناہی سے روس کو شکست دی تھی اگر لڑائی میں طالبان وچین بھی پاکستان کیخلاف ہوں اور ہندوستان بھی؟۔ خود کش مساجد، بازار اور عدالت کو نشانہ بناتا تھا، فوج کے ٹاؤٹ نوازشریف اور عمران خان پر حملہ نہیں کیا اوراب تنہا نوازشریف اور فوج حملوں کیلئے رہ جائیں گے؟۔ذرا سوچئے تو سہی؟۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ طالبان نے چین کیخلاف امریکہ سے ڈکٹیشن قبول نہیں کی اور پاکستان کی اسٹبلیشمنٹ سے امریکہ زیادہ اطمینان محسوس کرتا ہے اسلئے کہ پہلے اکٹھے کام کرچکے ہیں۔ اگر نہیں کیا تو وہ اپنی پراکسی اپوزیشن یا مسلح جدوجہد کرنے والوں کو بناتے ہیں۔ مسئلہ فلسطین سے افغان مہاجرین کیساتھ زیادتی سے پاکستانیوں کا رُخ مڑ گیا۔ تو دوسری طرف واحد ایٹمی قوت سے عقیدت کا بھانڈہ بھی پھوڑ دیا۔ سیاسی ،عدالتی اور ریاستی کھوکھلے پن کا اندازہ مرکز و پنجاب کی عبوری حکومتوں کے اقدامات سے لگتا ہے۔ جس عمران خان اور طالبان کو سرپر چڑھایا تھا اور نوازشریف کو پٹخ دیا تھا تو کیا اب الٹی گنگا بہانے سے معروضی حالات تبدیل ہوںگے؟۔کہیں منزل کھو تو نہیں رہے ہو؟،سیاسی تدبر چاہیے!۔
افغانستان امن وامان اور خوشحالی کا گہوارہ بن گیا تو افغانی روکنے سے بھی نہیں رکیں گے، جو ہندوستانی مہاجرکی طرح مادر وطن سے دشمنی کی بنیاد پر ہجرت کرکے نہیں آئے ۔ یہ ماحول تشکیل دیا جائے کہ ہندوستانی مہاجر بھی اپنے آبائی وطن کی زیارت کیلئے آسانی سے آجاسکیں اور اپنے عزیز واقارب سے مل سکیں۔ آبائی وطن سے محبت فطرت ہے۔ ان پر راء ایجنٹ کا جھوٹاالزام نہ لگایا جائے۔ یہ غلط ہے کہ جب چاہو تو12مئی میںMQMکو استعمال کرو اورپھر ایکTVچینلARYپرحملے کی پاداش میں ان پر پابندی لگاؤ؟۔ حالانکہ دوسرےTVچینلGEOپر روزانہ تحریک انصاف کے کارکن حملہ آور ہوتے تھے۔
سپریم کورٹ اورپھر پارلیمنٹ پر حملہ اورPTVپرقبضہ کرنے والوں پر بھی ایسی پابندی نہیں لگی جو ایک چینل پر حملہ کرنے کی وجہ سے الطاف حسین پر لگائی گئی؟۔ یہ وہی قائد تحریک الطاف حسین تھا جو ہر روز کور کمانڈروں کو جمہوریت پر چڑھ دوڑنے کی دعوت دیتا رہتا تھا۔ زمین نے چہرہ دکھایا آسمان کو کیسا کیسا؟۔
پاکستان افغانستان امن وامان کی بحالی اور اسلام کی اعلیٰ ترین تعلیم کو عملی جامہ پہنانے کیلئے اکٹھے ہوں تو جنت نظیر بنیں گے، نہیں تو تباہی وبربادی ہوگی۔ پاک فوج اور طالبان کی دوعظیم طاقتیں ٹکرائیں گی تو امریکہ معدنی ذخائر پر قبضہ کرلے گا۔ اگر لڑنا ہے تو پھر بھی اللہ شر سے خیر نکالنے پر قادر ہے۔ پاکستانی اپنی فوج سے اور افغانی بھی طالبان سے بہت بیزار ہیں ،یہ قدرت کا انتظام ہوگا؟۔
سوات سے وزیرستان تک فوج کے چہیتے طالبان نے سکو ل تباہ کئے، ملالہ کو ایوارڈ ملا۔پنجاب مری اور ہیرا منڈی محفوظ تھے۔انصار عباسی، لال کرتی کے عرفان صدیقی ،جاوید چوہدری ، علامہ طاہر اشرفی طالبان کی تسبیح پڑھتے تھے۔ افغانی اپنے طالبان کی شریعت ، پاکستانی اپنی فوج کی سیاست سے بیزار ہیں۔ قدرت کے انتقام وانقلاب سے ڈریںاور اپنی اصلاح کریں تو بہت اچھا ہوگا۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،خصوصی شمارہ نومبر2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

انوکھی کہانی

انوکھی کہانی

سوشل میڈیا پر یہ انٹرویو ایک مسلمان عورت کا ہے جسے پشتو میں ہندوؤں کی چھوٹی عید ہولی کے موقع پر لیا گیا ہے۔ خاتون نے بتایا کہ اس کا مسلمان باپ اکبر علی اسکے ہندو باپ چوہدری سکھ لال کا دوست تھا۔ وہ تین مہینے کی تھی کہ مسلمان باپ نے دوستی میں ہندو کے حوالے کی۔ سکھ لال نے بیٹی کو مسلمان کی طرح پالا،7سال میں قرآن ختم کرایا، نماز سکھائی اور مسلمانوں کی طرح تربیت کی۔ پھر ایک مسلمان سے اس کی شادی بھی کردی۔ یہ انوکھی کہانی بہت عجیب ہے اور اس سے ایک ہندو مخلص دوست کی وہ فطرت نمایاں ہے جو دیانت کے اعتبار سے اللہ نے انسانوں کے دلوں میں رکھی ہے۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،خصوصی شمارہ نومبر2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

فلسطین،افغان مہاجرین، چمن لغڑیان کے مسائل کا حل مکس مصالحہ نہیں افہام وتفہیم ہے

فلسطین،افغان مہاجرین، چمن لغڑیان کے مسائل کا حل مکس مصالحہ نہیں افہام وتفہیم ہے

امام انقلاب مولانا عبید اللہ سندھی سورة القدر کی تفسیر میں تحریر فرماتے ہیں :
”قرآن مجید کی پہلی سورت ”اقراء باسم ربک الذی خلق” لیلة القدر میں نازل ہوئی اور لیلة القدر کا اگر آج کی زبان میں ترجمہ کیا جائے تو کہا جائیگا کہ بجٹ کی میٹنگ خطیرة القدس میں ایک کام پیش ہوتا ہے اور پھر اس پر فیصلہ ہوتا ہے۔….. یوں سمجھئے کہ سن86ہجری میں یہ100برس پورے ہوتے ہیں۔ اسی سال ولید نے عمر بن عبد العزیز کو مدینہ کا حاکم مقرر کیا اور انہوں نے مدینہ کے علماء کو جمع کرکے سنت (حدیث) کے لکھنے کی بنیاد ڈالی۔ …عمر بن عبد العزیز نے انٹرنیشنل روح قائم کرنے کیلئے آیت ان اللہ یامر بالعدل و الاحسان آیت کا خطبہ جمعہ میں داخل کردیا۔ جو خطبہ میں آج تک ہے۔ عمر بن عبد العزیز کی تجدید کے متعلق ہمیں خوشی ہے کہ اسی زمانے میں سندھ فتح ہوا۔ آپ کی خلافت میں سندھ کا اکثر حصہ اسلام میں داخل ہوا۔ ہندوستان میں اسلام کا یہ اول بیج ہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ دریائے سندھ کے ساتھ پنجاب، کشمیر، سندھ، فرنٹیئر اور افغانستان وغیرہ میں جس قدر قومیں بستی ہیں یہ مسلمانوں کی مرکزی جماعتیں ہیں، یہی امامت کی حقدار ہیں۔ دریائے سیحون درحقیقت دریائے سندھ ہے جس کا حدیث میں ذکر آتا ہے۔……. پنجاب کے پانچوں دریا اور کابل کا دریا درحقیقت دریائے سندھ کا احاطہ ہے۔ تمام ہندوستان ہندوؤں کیلئے چھوڑ سکتے ہیں مگر پنجاب، کشمیر، سندھ، فرنٹیئر ، بلوچستان اور افغانستان سے ہم کبھی دستبردار نہیں ہوسکتے۔ خواہ وہ تمام دنیا کو ہمارے مقابلے پر لے آئیں۔ غرض مسلمانوں کا مرکزی حصہ یہی ہے۔ امام ابوحنیفہ اسی سے تعلق رکھتے ہیں۔ عمر بن عبد العزیز نے قرآن کے ماتحت عربی ذہنیت کو مہذب کردیا ۔ ہمارا خیال ہے کہ عجمی ذہنیت کو امام ابو حنیفہ نے زندہ اور مہذب کردیا۔ …… (تفسیر المقام المحمود، آخری پارہ۔سورة القدر)
آج بڑا مسئلہ یہ ہے کہ مسئلے کو سمجھا نہیں جاتا ۔ فلسطین اسرائیل کا مسئلہ الگ اور یہود مسلمان کا مسئلہ الگ ہے۔ دونوں کو مکس کرکے فلسطین کو کمزور اور اسرائیل کو مضبوط بنارہے ہیں۔ فلسطین ایک آزاد ریاست چاہتا ہے اور جو عرب و مسلم ممالک اس کی آزاد ی چاہتے ہیں وہ دو ریاستی حل چاہتے ہیں کیونکہ فلسطین برائے نام آزاد ہے اور ہماری افواج پاکستان، ریاست اور حکومت کا بھی مؤقف یہی ہے۔ عمران خان نے بھی کہا کہ اگر فلسطین کا مسئلہ حل ہوگا تو اسرائیل کو مان لیںگے۔سراج الحق اور مولانا فضل الرحمن قوم کو یہ بتادیتے کہ حماس رہنماؤں نے کونسامؤقف اپنایا ہواہے؟۔
افغان مہاجرین کے جانے کا فائدہ طالبان کو ہے، پورا افغانستان آباد ہوگااور پاکستان کو نقصان سے بچنے کی فکر ہے۔چمن لغڑیاں کا مسئلہ الگ ہے اور پاکستانی اور افغانی پاسپورٹ کا مسئلہ الگ ہے اور دونوں کو مکس مصالحہ بنانے سے معاملہ خراب ہوگا۔ افغانستان میں پختون، تاجک، ازبک اور ہزارہ ہیں۔ پاکستان میں پنجابی، سندھی، پختون، بلوچ اور کشمیری وغیرہ ہیں۔ جس طرح ہندوستان کے دہلی اور جالندھرکا پنجابی الگ اور لاہور وملتان کا الگ ہے ،اسی طرح افغانستان کے کابل وقندھار کا پختون الگ ہے اور کوئٹہ ،وزیرستان و سوات کا الگ ہے۔ دشمنی کی ضرورت دہلی واسلام آباد کو ہے اور نہ کابل ولاہور کو۔ پاکستان نے ملاعبدالضعیف کو امریکہ کے حوالے کرکے بہت غلط کیا اور طالبان نے صدر نجیب کو لٹکاکر ۔ افغانی ایکدوسرے کو معاف کریں اور افغانی پاکستانی بھی۔ چمن میں لغڑیان جائز دیہاڑی کماتے ہیں۔زیادہ تر پاکستانیوں کی دکانیں افغانستان میں ہیں۔ اچکزئی اشرف غنی حکومت میں تھے ۔ نورزئی طالبان حکومت میں ہیں۔ حافظ حمداللہ نورزئی ہے اور جان اچکزئی نگران حکومت میں ہے۔ افغانستان کے پھل وسبزیوں پرکسٹم ڈیوٹی نہیں ۔ چمن کے زیادہ تر اچکزئی کی دکانیں افغانستان میں ہیں۔ باہمی افہام وتفہیم سے مسائل حل ہوں تو نقصان نہیں ہوگا۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،خصوصی شمارہ نومبر2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

شرعی احکام میں قرآن کی مثالی رہنمائی سے شعور وآگہی

شرعی احکام میں قرآن کی مثالی رہنمائی سے شعور وآگہی

اللہ نے طلاق کے مقدمہ میں فرمایاکہ ” اللہ کو اپنے عہدوپیمان کیلئے ڈھال نہ بناؤ کہ تم نیکی کرواور تقویٰ اختیار کرو اور لوگوں میں صلح کراؤ”۔البقرہ:224
یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ میاں بیوی صلح چاہتے ہوں اور اللہ کو مذہب کے نام پر ان کے درمیان ڈھال کی طرح کھڑا کیا جائے؟۔ طلاق صریح وکنایہ کا کوئی لفظ بھی اللہ کی طرف سے پکڑ کا ذریعہ نہیں۔ فرمایا:” اللہ تمہیں لغو عہدوپیمان سے نہیں پکڑتامگر جو تمہارے دلوں نے کمایا ہے اس پر پکڑتاہے”۔ البقرہ:آیت225
البتہ اگر عورت صلح نہ چاہتی ہو تو پھر طلاق کے صریح وکنایہ الفاظ نہیں حلف و ناراضگی اور ایلاء پر بھی پکڑسکتی ہے جس میں طلاق کا اظہار بھی نہ ہو۔ طلاق میں عورت کے حقوق زیادہ ہیں اور خلع میں کم۔ عورت چاہے تو خلع لے سکتی ہے مگر طلاق میں اسکے مالی حقوق زیادہ ہیں اسلئے عورت چاہے تومذاق میں طلاق کا لفظ پکڑلے۔ نبیۖ نے فرمایا کہ تین چیزوں طلاق ، عتاق، رجوع میں سنجیدگی اور مذاق معتبر ہے۔ مگر مطلب یہ نہیں کہ میاں بیوی صلح چاہیں تب بھی اللہ رکاوٹ بن جائے اور یہ بھی نہیں ہے کہ بیوی رجوع نہ چاہتی ہو اور شوہر کو پھر بھی حق ہو۔
فرمایا: جو لوگ اپنی عورتوں سے ایلاء لاتعلقی اختیار کرتے ہیں تو ان کیلئے4ماہ ہیں۔پس اگر پھر وہ آپس میں مل گئے تو اللہ غفور رحیم ہے۔ البقرہ:226
جمہور کے نزدیک چار ماہ نہیں عمر بھر تک عورت کی جان نہیں چھوٹ سکتی ہے کیونکہ شوہر نے اپنا حق طلاق کا اظہار استعمال نہیں کیا ہے اور حنفی مسلک ہے کہ چارماہ تک شوہر کا بیوی کے پاس نہ جانا اپنے حق کا استعمال ہے اسلئے طلاق ہوگئی لیکن اگر دونوں طبقے سوچتے کہ یہ4ماہ عورت کی عدت ہے ،اسکی مرضی ہے کہ وہ عدت کے اندر رجوع چاہتی ہے یا نہیں؟ تو اختلاف کی بنیاد ہی ختم ہوجاتی۔
جب رسول اللہۖ نے ایلاء کے ایک ماہ بعد رجوع کیا تو اللہ نے فرمایا: ”ان کو اختیار دیدو، اگر وہ علیحدہ ہونا چاہتی ہیں تو ان کی مرضی ہے”۔ طلاق تو دور کی بات ہے ناراضگی میں بھی عورت کو اختیار مل جاتاہے۔ البتہ طلاق میں اس کی عدت تین ماہ اور ایلاء میں چار ماہ ہے اسلئے اگر طلاق کا عزم ہواور اس کااظہار نہ کیا جائے تو یہ دل کا گناہ ہے جس پر اسلئے پکڑہوگی کہ ایک ماہ عدت کو بڑھایا۔
فرمایا:” اگر ان کا عزم طلاق کا تھا تو اللہ سننے جاننے والا ہے” البقرہ:227یعنی اللہ اس عزم کو بھی سنتا اور جانتا ہے جو دل کا گناہ ہے جس پر پکڑتا ہے۔
اگر ان آیات کے درست ترجمہ وتفسیر اور احکام پر عمل ہوجائے توعورت کی بڑی مشکلات آسان ہوجائیں گی۔اور فقہ واصول فقہ میں مسائل پر اختلافات کی کمر ٹوٹ جائے گی۔ شیعہ بھی فقہ جعفریہ سے جان چھڑاکر قرآن سے رہنمائی حاصل کریںگے۔ چاروں فقہاء کے اختلاف کو رحمت قرار دیا جائے گا کہ ان کی وجہ سے امت نے اعتدال کا راستہ اپنایا اور قرآن وسنت کی طرف رجوع کیا۔ عورت کو ناراضگی وطلاق میں صلح کرنے اورنہ کرنے کااختیار مل جائے گا۔چار ماہ یا تین ماہ کی عدت میں ان کو تمام حقوق بھی مل جائیں گے۔ خلع میں عورت کی عدت ایک ماہ یا ایک حیض ہے۔ قرآن نے خلع میں بھی عورت کو مالی تحفظ دیا ہے لیکن طلاق کے مقابلے میںکم مالی حقوق ہیں۔ اگر ترقی یافتہ دنیا کے سامنے قرآن کے دئیے ہوئے عورت کے حقوق کا درست نقشہ پیش کردیا تو پورا یورپ اور مغرب اپنا آئین معطل کرکے اسلامی معاشرتی حقوق رائج کردیں گے۔
اگر دانشوروں اور پڑھے لکھے طبقے نہیں بلکہ علماء و مشائخ کے سامنے بھی وہ فقہ اور اصول فقہ کے احکام پیش کردئیے جن میں قرآن و حدیث اور انسانی فطرت کو بہت بری طرح سے سبوتاژ کیا گیا ہے تو سب سے پہلے علماء ومفتیان ہی اس کے خلاف عَلم بغاوت بلند کردیںگے کیونکہ ان کی فطرت ایسی مسخ شدہ بھی نہیں کہ اس کو قبول کرنے پر بالکل مجبور ہوں۔ چند مفاد پرستوں کو چھوڑیں جنہوں نے دنیا کو قبلہ بنالیا اور اسی طرح کچھ ناسمجھ گدھے بھی ہوسکتے ہیں۔
فرمایا:” طلاق شدہ عورتیںخود کو3ادوار تک انتظار میں رکھیں اور ان کیلئے حلال نہیں ہے کہ جو کچھ بھی اللہ نے کے رحموں میں پیدا کیا ہے کہ اس کو چھپائیں اگر وہ اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہیں، اس میںانکے شوہر ان کو لوٹانے کا زیادہ حق رکھتے ہیں بشرط یہ وہ اصلاح چاہتے ہوںاورعورتوں کیلئے وہ حقوق ہیں جو مردوں کے ان پر ہیں اور مردوں کا ان پر ایک درجہ ہے”۔ البقرہ:228
زمانہ جاہلیت میں ایک ساتھ تین طلاق پر حلالہ ہوتا تھا تو اللہ نے طلاق کے بعد پوری عدت میں باہمی اصلاح کی بنیاد پر حلالہ کی لعنت کا قلع قمع کردیا۔ دوسری طرف عورت کی رضامندی کے بغیر طلاق رجعی کا قلع قمع کردیا۔عورت راضی نہ ہوتو ایلاء میں بھی رجوع نہیں ہوسکتا، پھر طلاق کے بعد کیسے ہوسکتا ہے؟
اللہ نے سورہ النساء آیت19میں عورت کو خلع اور آیات20،21میں مرد کو طلاق کا اختیار دیا اور دونوں صورتوں میں عورت کو مالی تحفظ دیا ہے تو پھر عورت سے خلع کا حق چھین لینے اور شوہر کو طلاق رجعی کا یکطرفہ اختیار دینے کے کتنے بھیانک نتائج ہیں؟۔ شوہر اپنی بیوی کو تین طلاق دے، پھر مکر جائے اور اگر عورت کے پاس گواہ نہیں اور شوہرقسم اٹھالیتا ہے تو عورت خلع لے اور اگر شوہر خلع نہ دے تو عورت حرامکاری پر مجبور ہے۔( حیلہ ناجزہ:مولانا اشرف علی تھانوی)
مفتی تقی عثمانی نے اپنی بیگم سے کہا کہ طلاق، طلاق، طلاق۔ اگر نیت ایک طلاق کی تھی اور رجوع کرلیاتووہ بدستور اسکے نکاح میں ہے لیکن بیگم صاحبہ پھر بھی سمجھے کہ اس کو تین طلاقیں ہوچکی ہیں۔ (بہشتی زیور۔ مولانا اشرف علی تھانوی)
پھر تو عورت حلالے سے بھی حلال نہیں ہوگی؟۔ آج کل بھی دیوبندی اور بریلوی مدارس میں اس پر فتوے چل رہے ہیں۔ اسلام کو اللہ اور اسکے رسول ۖ نے ان مذہبی طبقات کو ٹھیکے پر نہیں دیا ہے، اگر دین کی حفاظت نہیں کرسکتے تو علی وابوطالب اور نبی ۖ کی اولاد اٹھے اور اپنے ناناۖ کے دین کی حفاظت کرنا شروع کردے۔ اب تو آرمی چیف عاصم منیر بھی ایک حافظ سیدزادہ آیا ہے۔
فرمایا:طلاق دومرتبہ ہے پھر معروف طریقے سے روکنا یا احسان کیساتھ چھوڑ دینا ہے۔ اور تمہارے لئے حلال نہیں کہ جو کچھ بھی ان کو دیا ہے کہ اس میں کچھ بھی واپس لو مگر جب دونوں کو خوف ہو کہ اللہ کے حدود پر قائم نہ رہ سکیں گے ۔ اور اگر تمہیں خوف ہو کہ دونوں اللہ کی حدود پر قائم نہ رہ سکیںگے تو دونوں پر کوئی حرج نہیں وہی دی ہوئی چیزعورت کی طرف سے دینے میں۔ یہ اللہ کی حدود ہیں پس ان سے تجاوز مت کرو۔ جو تجاوزکرے تووہی ظالم ہیں۔البقرہ:آیت229
طلاق کے تین ادوار میں تین مرتبہ طلاق ہے۔ اگر رجوع کرنا ہو تو معروف طریقے سے یعنی صلح واصلاح کی شرط پر رجوع کرسکتے ہیں۔ اگر عدت کے تینوں مراحل میں تین مرتبہ طلاق کا فیصلہ کیا تو پھر تمہارے لئے حلال نہیں کہ جو کچھ بھی ان کو دیا ہے کہ اس میں سے کچھ واپس لو۔ مگر جب دونوں اور فیصلہ کرنے والے یہ خوف رکھیں کہ اگر مخصوص دی ہوئی چیز واپس نہیں کی تو رابطہ کا ذریعے بنے گا اور دونوں اپنے رازدارانہ تعلقات کی بناء پر اللہ کی حدود توڑ دیںگے تو پھر اس چیز کو واپس کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ یہ خلع نہیں بلکہ صلح نہ کرنے کی وضاحت ہے۔ جب یہ واضح ہوگیا کہ کسی صورت صلح نہیں کرنی ہے تو اللہ نے فرمایا: پس اگر پھر اس نے طلاق دے دی تو اس کیلئے حلال نہیں ہے یہاں تک کہ وہ عورت کسی اور شوہر سے نکاح کرلے۔ آیت230َ۔ اگر صلح کرنی ہے تو پھر عدت کی تکمیل کے بعد بھی رجوع ہوسکتا ہے ۔آیات231،232۔ سورہ طلاق میں بھی یہی ہے۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،شمارہ نومبر2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

درس نظامی کے نصاب میں غلطی اورنشانِ منزل کا آئینہ

درس نظامی کے نصاب میں غلطی اورنشانِ منزل کا آئینہ

جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی میں داخلے سے پہلے دارالعلوم کراچی میں داخلہ لیا تھا جب میں نے کہا کہ زکوٰة کا مال مجھ پر جائز نہیں اور بلامعاوضہ اسلام کی خدمت کروں گا تو میرا داخلہ معطل کردیا۔ پھر جامعہ بنوری ٹاؤن آیا تو وہاں سے دارالعلوم الاسلامیہ واٹر پمپ فیڈرل بی ایریا کا راستہ بتایا گیا۔ رمضان میں نصیر آباد جامع مسجدالفلاح میں مولانا یوسف لدھیانوی کا درس سننے جاتا تھا۔ انہوں نے شرعی مسئلے کا ذکر کیا کہ قرآن کا مصحف اللہ کا کلام نہیں اس پر حلف نہیں ہوتا مگر زبانی کہا جائے کہ قرآن یا اللہ کے کلام کی قسم تو پھر حلف ہوتا ہے۔ میں حیران ہوا کہ جاہلوں اور علماء میں کتنا فرق ہے۔ جاہل جس چیز سے ڈرتے ہیں وہ تو حلف ہی نہیں۔ ہماری کسی کیساتھ210کنال مشترکہ زمین تھی، اس نے کہا کہ میں قرآن اٹھاتا ہوں کہ تمہاری ایک تہائی ہے یا تم کہو کہ ہماری آدھی ہے۔ ہم نے کہا کہ تم اٹھاؤ۔ اس نے قرآن پر قسم کھاکر ہمیں110کنال کی جگہ70کنال دی اور35کنال کا نفع کمایا لیکن پھر بھی ہم سے ناراض تھا کہ قسم اٹھوائی ہے۔
اگلے ماہ شوال میں بنوری ٹاؤن میں داخلہ ملا اور استاذ مفتی عبدالسمیع شہید سے بحث ہوگئی تو اس نے قرآن منگوایا کہ یہ اللہ کی کتاب ہے ؟۔ میں نے کہا کہ نہیں!۔ تو اس نے کہا کہ کافر ہوگئے!۔ میں نے کہا کہ پھر مولانا لدھیانوی بھی ہیں،ان سے سنا ہے۔ تو انہوں نے ناراضگی کا اظہارکیا کہ سب کچھ پڑھا ہے۔ عوام اور علماء دونوں کو ایک جیسا پایا۔ علماء نے کتابوں میں پڑھا مگر سمجھا نہیں ۔ ہم علماء کو اس گمراہی سے نہیں نکالیں گے تو امت مسلمہ کی اصلاح کیسے ہوگی۔ مولانا محمد خان شیرانی، مولانا عطاء الرحمن اور قاری عثمان سے بھی اس پر بات ہوئی تھی۔
مولانا بدیع الزمان پہلے دارالعلوم کراچی کے مدرس تھے اور پھر جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی میں ہمارے استاذ تھے۔ علم نحو ، ترجمہ قرآن وتفسیر اور اصول فقہ اصول الشاشی اور نورالانوار اور حدیث کی کتابیں پڑھاتے تھے۔اصول فقہ میں حنفی مسلک یہ ہے کہ ضعیف حدیث کو بھی حتی الامکان رد نہیں کیا جائے لیکن قرآن کے مقابلے میں صحیح حدیث ہو تب بھی اس کو رد کیا جائے۔ مثلاً حتی تنکح زوجًا غیرہ ”یہاں تک کہ وہ عورت کسی اور سے نکاح کرلے”قرآن ہے۔ جس میں عورت کو اپنے نکاح کیلئے خود مختار قرار دیا گیا ہے کہ ”وہ اپنی مرضی سے کسی اور شوہر سے نکاح کرے”۔ جبکہ حدیث میں ہے کہ ” جس عورت نے اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کیا تو اس کا نکاح باطل ہے باطل ہے باطل ہے”۔ قرآن سے تضاد کی وجہ سے یہ حدیث مسترد ہے۔ میں نے مولانا بدیع الزمان سے عرض کیا کہ یہ آیت طلاق شدہ سے متعلق ہے اورحدیث کو حنفی مسلک کے مطابق مسترد ہونے سے بچا سکتے ہیں ۔حدیث سے کنواری مراد لی جائے۔ استاذ کے نورانی چہرے کی پیشانی پر نور کی مزید چمک آئی اور فرمایا کہ ” جب آپ اگلی کتابیں پڑھ لو تو پھر اس کا حل تلاش کرو، امید ہے کہ آپ حل نکالنے میں بھی کامیاب ہوگے”۔
جمہور فقہاء ومحدثین نے کنواری، طلاق شدہ ،بیوہ تمام عورتوں کو ولی کا پابند قرار دیا ۔ حالانکہ بیوہ کیلئے طلاق شدہ سے زیادہ اپنے فیصلہ کا اختیارقرآن میں واضح ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا: اللہ نے قرآن سے امت کو وجعلناکم امة وسطًا معتدل بنایا۔ جو تخلیق کے اعتبار سے افراط وتفریط والی ہے ۔ حالانکہ تخلیقی اعتبار سے نبی ۖ نے فرمایا کہ ”ہر بچہ اسلام کی فطرت پر پیدا ہوتا ہے مگر پھر اس کو والدین یہودونصاریٰ بنادیتے ہیں”۔ السماء رفعھا و وضع المیزان الا تطغوا فی المیزان ”آسمان کو اونچا کردیا اورمیزان کو قائم کیا ۔ خبردار! میزان کے ا عتدال کو خراب مت کرو”۔ جب خاندانی بنیاد پر یزید بنوامیہ اور بنوعباس کو خلافت پر قبضہ کرنے دوگے اوراہل بیت کے نام پر شیعہ اعتدال کو چھوڑ دیں گے تو امت تفریق وانتشار کا شکار ہوگی۔ حدیث میں بکراور الایم یعنی کنواری اور طلاق شدہ وبیوہ کے احکام الگ الگ بیان کئے گئے ہیں مگرحنفی علماء نے حدیث اور قرآنی آیات کے معانی میں بھی مسلک سازی کا ارتکاب کیا۔
حنفی وشافعی مسلک سازی میں بے اعتدالی سے مسائل گھڑے گئے ہیں۔ اللہ نے طلاق کے بعد رجوع کیلئے صلح واصلاح، معروف ، باہمی رضامندی کے حوالے سے تمام آیات میں وضاحت کے ساتھ ذکر کیا ہے لیکن حنفی نے مسلک بنایا کہ غلطی سے شہوت کی نظر پڑگئی ، نیند میں دونوں میاں بیوی کا ہاتھ لگا تورجوع ہوجائے گا اور شافعی کہتے ہیں کہ نیت کے بغیر مباشرت سے بھی رجوع نہ ہوگا۔ اللہ نے عدت کے اندر اور عدت کی تکمیل کے بعد طلاق سے رجوع کی وضاحت کی ہے اور فتاویٰ شامیہ میں لکھا ہے کہ ” عورت نے اگر نصف سے کم بچہ جنا ہو تو رجوع ہوسکتا ہے اور نصف سے زیادہ بچہ باہر آگیا تو رجوع نہیں ہوسکتا”۔ اگر نصف میں رجوع ہوگا تو پھر کیا بنے گا؟۔ اتنی فضول کی بکواسیات ہیں کہ اگر عوام کو پتہ چل گیا تو مولوی منہ چھپاتے پھریںگے۔ پنجاب کا شعور بیدار ہواتو فرقہ واریت و مسلک پرستی کے خاتمے میں دیر نہیں لگے گی۔ علماء دیوبند کے امام مولانا سرفراز خان صفدر نے گھکھڑمنڈی میں پیشکش کی تھی کہ گوجرانوالہ جامعہ نصرت العلوم کو اپنا مرکز بنالو۔ مگرہم نے معذرت کی کہ فرقہ کی طرف منسوب نہیںہونا تو بہت خوش ہوگئے اور کامیابی کا مژدہ بھی سنادیا۔ مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ پاکستانی14اگست مناتے ہیں اور میلادالنبیۖ نہیں مناتے تو میلاد بدعت ہے۔ کیا سودکو جائز قرار دینا سنت ہے؟۔ فرقہ واریت میں ملوث رنگ رنگیلے لوگوں کے سینگ نہیں ہوتے۔ جماعت اسلامی کے ایک پروگرام میںمفتی رفیع عثمانی نے کہا کہ میں نیا نیا مدرس بنا تو اپنا نام مفتی محمدرفیع دیوبندی لکھا تو والد نے کہا:اس میں فرقہ واریت کی بدبو ہے، دیوبندی مت لکھو۔ جس پر ایک دیوبندی عالم نے کہا کہ مفتی شفیع کے معارف القرآن کی جلد اول چھپ گئی ،مفتی شفیع دیوبندی لکھا ہے۔ تو مفتی رفیع عثمانی نے بات کا رُخ موڑا کہ آپ کی تقریر اچھی ، میری اچھی نہیںتھی۔ یہ لوگ بعد میں عثمانی بن گئے۔ پچھلے شمارے میں غلطی ہوئی۔ مفتی عتیق الرحمن عثمانی بن مفتی عزیز الرحمن عثمانی بن مولانا فضل الرحمن عثمانی کا دیکھا کہ دارالعلوم دیوبند کے بانیوں میں سے تھے۔ شیخ الہند کے والد ذوالفقار علی دیوبند کے بانیوں میں تھے۔میں نے مغالطہ کھایا اور علامہ شبیراحمد عثمانی برادر مفتی عزیز الرحمن عثمانی کو شیخ الہند کے بیٹے سمجھ لیا۔ ان لوگوں کا شجرہ نسب موجود ہے۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ اصول فقہ میں قرآن سے ٹکرانے کی بنیاد پر حدیث کو رد کیا گیا ہے جو خوش آئند ہے اسلئے کہ قرآن مقدم ہے ، اگرچہ حدیث کی بڑی تأویل ہے ۔ اور یہ ایک حدیث نہیں بلکہ200احادیث ہیں جن پر حد تواتر تک پہنچنے کا دعویٰ ہے۔ علاوہ ازیں اللہ نے فرمایا کہ ”مشرک سے نکاح مت کرو اور اپنی عورت کا مشرک سے نکاح مت کراؤ”۔ اور فرمایا ”زانی نکاح نہیں کرتا مگر زانیہ یا مشرکہ سے اور زانیہ کا نکاح نہیں کرایا جاتا مگر زانی یا مشرک سے”۔ ان میں احادیث صحیحہ کی تائید ہوتی ہے۔ دوسری طرف مسئلہ کفو میں جعلی عثمانی لڑکی کا نکاح باپ کی اجازت کے بغیر ہندوستانی عجم کے نسل سے ناجائز قرار دیا گیا کہ نسل میں برابر نہیں ۔حالانکہ قرآن وسنت میں سبھی کو بنی آدم کہا ہے ۔ عجم وعرب ، کالے گورے اور ہر قسم کی نفری تفریق کا خاتمہ ہے۔ ہندو میں برہمن اور اچھوت کا تصور ہے۔ یہودی خود کو اعلیٰ نسل سمجھتے ہیں مگرعمران خان کو جمائما دیدی۔ پارسی نسل سولہ سالہ لڑکی کا باپ قائداعظم کو نہیں دینا چاہتا تو18سال کی عمر میں رتن بائی سے کورٹ میرج کرلی۔نصاب کی درستگی سے علماء کا دماغ درست ہوگا۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،شمارہ نومبر2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

ادارہ منہاج القرآن لاہور میں اجلاس بلالیں

ادارہ منہاج القرآن لاہور میں اجلاس بلالیں

کتابت اورکتاب میں قرآن اللہ کا کلام ہے۔ امام ابوحنیفہ نے علم الکلام کی گمراہی سے توبہ کی تو اس کو اصول فقہ میں پڑھانے کی کیا ضرورت ہے؟، مولانا ابوالکلام آزاد نے کہا تھا کہ کیمرے کی تصویر میں عکس کو جمادیا جاتا ہے اسلئے یہ وہ تصویر نہیں جس کی حدیث میں مخالفت ہے۔ علامہ سید سلیمان ندوی نے اچھے خاصے دلائل دئیے مگر مفتی شفیع کو ان کا مقام معلوم نہیں تھا اسلئے جہالت کا مظاہرہ کردیا اور ان لوگوں نے ہتھیار ڈال دئیے، جو مولانا آزاد انگریز کے سامنے ڈٹ جاتا تھا وہ جاہل کے سامنے بے بس تھا۔ جاہل ہمیشہ اپنا تھوکا ہوا چاٹتاہے۔ مفتی تقی عثمانی نے اب کہا کہ ” موبائل میں لکھا ہوا قرآن پڑھنا بھی جائز ہے مگر ثواب اصل قرآن میں پڑھنے کا ملے گا کیونکہ موبائل میں اصل نہیں عکس ہے۔ اصل قرآن تو وہ جو مصاحف میں ہے”۔ جاہل کواتنی تمیز بھی نہیں کہ جو کتابوں میں چھپے ہوئے قرآن ہیں یہ بھی پہلے کمپیوٹر میں عکس بنتے ہیں اور پھر اس کی پلیٹیں بھی عکس ہی بنتی ہیں اور پھر یہی عکس چھپائی میں بھی عکس ہی ہوتا ہے۔ مولانا آزاد کی بات تصویر کے حوالے سے تھی اور اس نے یہاں کوئی اور بات بنالی۔
جب المکتوب فی المصاحف ” مصاحف میں لکھے ہوئے” سے مکتوب لکھائی مراد نہیں تو پھرمکتوب لکھنے کی ضرورت کیا تھی؟۔ الذین یکتبون الکتٰب بایدیھم ثم یقولون ھٰذا من عنداللہ ”جو اپنے ہاتھوں سے کتاب لکھتے ہیں اور پھر کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے”۔ عربی میں مکتوب لکھی ہوئی چیز کوکہتے ہیں ۔الذین یتبعون الرسول النبی الامی الذی یجدونہ مکتوبًا عندھم فی التورٰة والانجیل یأمرھم بالمعروف و ینھٰھم عن المنکرو یحل لھم الطیبٰت ویحرم علیھم الخبٰئث”جو لوگ اتباع کرتے ہیں اس رسول نبی امی کی جس کو وہ اپنے پاس لکھا ہوا پاتے ہیں توراة اور انجیل میں ۔ان کو معروف کا امر کرتا ہے اور منکر سے روکتاہے اور حلال کرتا ہے ان کیلئے پاک چیزوں کو اور حرام کرتا ہے ان پر خبائث کو”۔
ولوانزلنا علیک کتابًا فی قرطاس فلمسوہ بایدیھم لقال الذین کفروا ان ھٰذا سحر مبین ”اگر ہم آپ پر کتاب کو کاغذ میں اتارتے پھر کافر اس کو چھوتے اپنے ہاتھوں سے تو کہتے کہ یہ کھلا جادو ہے”۔
قرآن میں اللہ نے اپنے کلام کو بار بار کتاب قرار دیا ۔ مصحف و کتاب کا مطلب ہی کاغذ پر لکھے ہوئے صفحات کا مجموعہ ہے ۔ والقلم ومایسطرون ”قسم ہے قلم کی اور جو سطروں میں لکھا ہوا ہے”۔ قرآن اس سے بھرا ہواہے۔ علامہ اقبال نے ”ابلیس کی مجلس شوریٰ ” میں الٰہیات کا ذکر کیا ہے کہ
توڑ ڈالیں جس کی تکبیریں طلسم شش جہات
ہو نہ روشن اس خدا اندیش کی تاریک رات
ابن مریم مرگیا یا زندہ جاوید ہے
ہیں صفات ذاتِ حق حق سے جدا یا عین ذات؟
کلام اللہ کے الفاظ حادث یا قدیم؟
امت مرحوم کی ہے کس عقیدے میں نجات!
کیا مسلمان کے لئے کافی نہیں اس دور میں
یہ الہٰیات کے ترشے ہوئے لات و منات؟
تم اس سے بیگانہ رکھو عالم کردار سے
تابساطِ زندگی اس کے سب مہرے ہوں مات
خیر اسی میں ہے تاقیامت رہے مؤمن غلام
چھوڑ کر اوروں کی خاطر یہ جہانِ بے ثبات
ہے وہی شعر و تصوف اس کے حق میں خوب تر
جو چھپا دے اس کی آنکھوں سے تماشائے حیات
ہر نفس ڈرتا ہوں اس امت کی بیداری سے میں
ہے حقیقت جس کے دیں کی احتساب کائنات
مست رکھو ذکر و فکر صبح گاہی میں اسے
پختہ تر کردو مزاج خانقاہی میں اسے
اقبال نے اس الٰہیات علم الکلام کا ذکر کیا جس سے امام ابوحنیفہ نے توبہ کرکے فقہ کا رُخ کیاتھا مگر اقبال کو اس فقہ واصول فقہ کا پتہ نہیں جو گمراہیوں سے مالامال ہے جس سے توبہ کرکے امام غزالی نے تصوف کا رُخ کیا۔
عربی میں اسماء کیساتھ الف لام بھی لگتا ہے۔ رحمن ، رحیم اور الرحمن الرحیم۔ یہ بھی مدارس میں ہے کہ اللہ اصل الہ سے ال کی وجہ سے اللہ بن گیا۔ دوسری طرف یہ بھی کہ یہ اللہ کا اسم ذات ہے اور باقی صفاتی نام ہیں۔ نالائق طبقے نے اب یہ کہنا شروع کردیا کہ خدا نہیں اللہ کہنا چاہیے۔ کیونکہ ہندی و دیگر زبانوں میں اللہ کے نام کی جگہ انکے اپنے معبودوں کا ذکر ہے، حالانکہ جب اللہ نے تمام قوموں کے رسول انکی اپنی زبانوں میں بھیجے توپھر سب میں اللہ ہوتاکیونکہ نام تو زبان کیساتھ نہیں بدلتا۔ عبرانی، سنسکرت ، ہندی سب زبانوں میں الگ الگ نام نہ ہوتے؟۔لولا دفع اللہ الناس بعضھم ببعضٍ لھدمت صوامع وبیع وصلٰوٰت ومساجد ذکر اللہ فیہ اسم اللہ کثیرًا” اگر اللہ بعض لوگوں کو بعض کے ذریع دفع نہ کرتا تو گرادی جاتیں خانقاہیں، کلیسے، گرجے اور مساجد جن میں اللہ کا نام کثرت سے لیا جاتا ہے”۔(سورة الحج آیت:40 )
مسجدالا قصیٰ بیت المقدس کو یہود منہدم نہیں کرسکتے ،اسلئے کہ صرف مسلمان نہیں بلکہ بعض یہود ، اکثرنصاریٰ اور دیگر لوگ اسکے دفاع کیلئے موجود ہیں۔مگر موجودہ دور کے مسلمانوں سے دنیا خوفزدہ ہے کہ اگر خلافت قائم کرلی تو سب کی ماؤں، بہنوں، بیٹیوں اور بیگمات کو لونڈیاں بنادیں گے۔ جب تک مسلمانوں کی جہالت وتشددکا خوف دنیا کے دلوں سے ہم نکالنے میں کامیاب نہیں ہوجائیں تو وہ ہمیں ہمیشہ اپنی حدود اور فتنہ وفساد میں مبتلاء رکھیںگے۔
جب اللہ نے رسول ۖ کے دور میں اعرابیوں سے کہا کہ تم مؤمن نہیں بلکہ مسلمان ہو تو ہم بھی اپنے اوپر نظر ثانی کریں؟ جو اہل زبان بھی نہیں ہیں!۔ قالت الاعراب اٰمنا قل لم تومنوا ولٰکن قولوااسلمنا ولما یدخل الایمان فی قلوبکم وان تطیعوااللہ و رسولہ لایلتکم من اعمالکم شیئًاان اللہ غفور رحیمO” اعرابی بولے ہم ایمان لائے۔ آپ فرمادیں کہ تم ایمان نہیں لائے بلکہ ہاں یوں کہو کہ ہم اسلام لائے اور ابھی تک تمہارے دلوں میں اسلام داخل نہیں ہوا ۔ اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو گے تو تمہارے اعمال میںکسی عمل کوکم نہیں کرے گا۔ بیشک اللہ غفور رحیم ہے”۔
ہماری عوام اور جاہل گنوار تو اپنی جگہ مذہبی طبقہ بھی فقہاء کے7طبقوں کی ظلمات بعضھا فوق بعضٍ” اندھیر نگریاں ہیں ایک دوسرے کے اوپر” کو پار کریں گے تو اللہ اور اس کے رسول ۖکی اطاعت کی بات آئے گی؟۔ ہم نے خود ساختہ مذاہب کے نام پر جس طرح اسلام کو مسخ کیا ، فرقہ واریت کی بنیاد پر ایک دوسرے کیلئے بلکہ دنیا اور انسانیت کیلئے بھی بدترین لوگ بن چکے ہیں۔ مساجد کے ائمہ، مدارس کے مفتی، سیاسی علماء اور مذہب کے نام پر دعوتی اور تنظیمی کا م کرنے والوں کی حالت کتاب ”عصر حاضر حدیث نبویۖ کے آئینہ میں: مولانا یوسف لدھیانوی شہید” میں دیکھ سکتے تھے جو مارکیٹ سے غائب کی گئی۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،شمارہ نومبر2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv